وزیر اعظم شہباز شریف کی وفاقی حکومت آج (منگل کو) مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب آج شام قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنا دوسرا بجٹ پیش کریں گے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق نئے مالی سال کا بجٹ معیشت کے ہمہ گیر استحکام، پائیدار ترقی اور عوامی توقعات کے پیش نظر ایک جامع اور مربوط اقتصادی روڈ میپ کی صورت میں ترتیب دیا گیا ہے۔
اے پی پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عید الاضحیٰ کی چھٹیوں کے اگلے دن پیش کیے جانے والے بجٹ کی تیاری مقررہ نظام الاوقات کے مطابق بھرپور انداز میں جاری رہی جس میں تمام متعلقہ وزارتوں، محکموں اور شراکت دار اداروں کے ساتھ قریبی روابط اور بین الادارہ جاتی ہم آہنگی کو یقینی بنایا گیا۔
بجٹ کی تیاری کے عمل میں شفافیت، مشاورت اور شمولیت کو بنیادی اصولوں کے طور پر اپنایا گیا۔
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ سازی کے عمل کے دوران مختلف تجارتی تنظیموں، چیمبرز آف کامرس اور اقتصادی ماہرین سے مشاورتی ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں کے دوران معیشت کے مختلف شعبوں سے متعلق مسائل، تجاویز اور حل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر خزانہ نے تمام شراکت داروں کو یقین دہانی کرائی کہ قابل عمل اور حقیقت پسندانہ تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں معیشت کے بنیادی اشاریوں کے استحکام اور بیرونی و داخلی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مضبوط اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔
محصولات کے دائرہ کار کو بڑھانے، ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات بھی بجٹ کاحصہ ہوں گے۔
اسی طرح مہنگائی میں کمی، روزگار کے مواقع کی فراہمی اور سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینا بجٹ کی کلیدی ترجیحات میں شامل ہو گا۔
بجٹ میں زرعی شعبے کوجدید خطوط پر استوار کرنے ، ٹیکنالوجی کے استعمال کا فروغ اور ویلیو چین کی بہتری کے لیے مربوط اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں آئی ٹی انڈسٹری کو عالمی معیار پر لے جانے اور برآمدات میں نمایاں اضافہ کرنے کے لیے پالیسی اقدامات کو شامل کیا جائے گا۔
اسی طرح بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پرخصوصی توجہ مرکوزکی جائے گی۔
بجٹ شیڈول کی منظوری
قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری پہلے ہی دے چکے ہیں، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد 11 اور 12 جون کو اجلاس نہیں ہو گا۔
بجٹ پر 13 جون کو قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز ہو گا۔ اس دوران قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔
شیڈول کے مطابق بجٹ پر بحث 21 جون کو سمیٹی جائے گی۔22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا جبکہ 23 جون کو بجٹ میں مجوزہ ضروری اخراجات پر بحث کی جائے گی ۔
ڈیمانڈز،گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر 24 اور 25 جون کو بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
اقتصادی سروے
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کو مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ گذشتہ سال کے دوران 2.5 فیصد اضافے کے بعد پاکستان کی معیشت جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال میں 2.7 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومت نے ابتدائی طور پر جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد رکھا تھا لیکن گذشتہ ماہ اسے کم کر کے 2.7 فیصد کر دیا گیا تھا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو توقع ہے کہ نئے مالی سال 25 میں حقیقی جی ڈی پی میں 2.6 فیصد اضافہ ہوگا اور مالی سال 26 میں معیشت کی شرح نمو 3.6 فیصد رہے گی۔
وزیر خزانہ نے کل اسلام آباد میں سروے جاری کرتے ہوئے کہا تھا ’ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے مہنگائی پر قابو پا لیا گیا ہے اور رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جبکہ افراط زر 4.6 فیصد ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔‘
وزیر خزانہ کے مطابق: ’ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جب کہ انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا۔‘
انہوں نے بتایا کہ تعمیراتی شعبے میں 6.6 فیصد، سروسز میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا۔
’حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایز کو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا۔
’گذشتہ سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔‘
محمد اورنگزیب کے مطابق ’43 وزارتیں اور 400 ملحقہ محکموں کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے سروے کے حوالے سے مزید بتایا کہ ’رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا۔ ملکی معاشی ریکوری کو عالمی منظرنامے میں دیکھا جائے گا۔
’2023 میں ہماری جی ڈی پی گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے زائد ہو چکی تھی، اس کے بعد معیشت میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور افراط زر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی۔‘

<p>وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب 12 جون، 2024 کو بجٹ تقریر کر رہے ہیں (قومی اسمبلی/ ایکس)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/x52PihH
0 Comments