پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے مذاکرات میں پاکستانی وفد نے افغانستان کی سرزمین پر سرگرم عسکریت پسند گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان مذاکرات میں ’پاکستانی وفد نے افغانستان کی سرزمین پر سرگرم عسکریت پسند گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور اس امر کی نشاندہی کی کہ ایسے گروہ پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور علاقائی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔‘
پاکستان اور افغانستان کی وزارتِ خارجہ کے درمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے میکنزم کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
یہ اجلاس 19 اپریل 2025 کو پاکستان کے نائب وزیر اعظم کے دورۂ کابل کے دوران طے پانے والے فیصلوں کے تناظر میں منعقد کیا گیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری (افغانستان و مغربی ایشیا) سفیر سید علی اسد گیلانی نے کی، جبکہ افغان وفد کی قیادت افغانستان کی وزارتِ خارجہ کے فرسٹ پولیٹیکل ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل مفتی نور احمد نور نے کی۔
مذاکرات میں دوطرفہ دلچسپی کے اہم امور زیرِ بحث آئے، جن میں تجارت و ٹرانزٹ تعاون، سلامتی، اور رابطہ سازی شامل تھے۔
فریقین نے دہشت گردی کو علاقائی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔
دونوں ممالک نے تجارت اور ٹرانزٹ تعاون کو مزید گہرا کرنے پر خیالات کا تبادلہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم کے کابل کے دورے کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو سہولت دینے کے لیے اعلان کردہ اقدامات، جیسے 10 فیصد پراسیسنگ فیس کا خاتمہ، انشورنس گارنٹی کی فراہمی، اسکیننگ و جانچ میں کمی، اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی عملی فعالی کی موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لیا۔
فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں بہتر رابطہ کاری پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے محرک کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے کی تزویراتی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے فریم ورک معاہدے کی جلد تکمیل کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔
فریقین نے افغان شہریوں کی واپسی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
پاکستانی فریق نے افغانستان سے دستاویزی سفر کی سہولت کے لیے اپنی کوششوں کا خلاصہ پیش کیا، جس کے تحت جنوری 2024 سے اب تک مختلف زمروں جیسے طبی، سیاحتی، کاروباری، اور تعلیمی ویزوں کی مد میں 5 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔ دونوں فریقین نے قانونی طریقے سے افراد کی سرحد پار نقل و حرکت کو مزید بہتر بنانے کے لیے باہمی تعاون پر اتفاق کیا۔
دونوں فریقین نے باہمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مسلسل روابط کی حمایت پر زور دیا۔ انہوں نے دیرپا سلامتی کو خطے کی ترقی اور دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک بنیاد قرار دیا۔
دونوں فریقین نے ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے مذاکرات کے آئندہ دور کو باہمی طور پر طے شدہ تاریخوں پر منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔

<p class="rteright">پاکستان کی طرف سے ایڈیشنل سیکرٹری (افغانستان اور مغربی ایشیا)، سفیر سید علی اسد گیلانی اپنے افغان ہم منصب یعنی افغانستان کی وزارت خارجہ میں پہلی سیاسی ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل مفتی نور احمد نور سے ہاتھ ملا رہے ہیں (وزارت خارجہ پاکستان)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/ReYzZaO
0 Comments