Hot Posts

6/recent/ticker-posts

news

لاہور میں تھانہ سٹی رائیونڈ میں درج مقدمے کے مطابق چار پولیس اہلکاروں پر خود کو سی سی ڈی کا ملازم ظاہر کر کے دو پاکستانی شہریوں حافظ ندیم اور ان کے کزن محمد شاہد کو صبح سویرے اغوا کر کے تاوان وصول کرنے کا الزام ہے۔

لاہور پولیس کے مطابق تین پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ ایک فرار ہے۔

مدعیِ مقدمہ حافظ ندیم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’للیانی کے قریب موٹر سائیکل کا پیٹرول ختم ہونے پر چار پولیس اہلکاروں نے ہمیں پکڑا، خود کو سی سی ڈی کا ملازم ظاہر کر کے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ویران پلازے میں لے جا کر باندھ دیا۔ ہم سے گھر والوں کو فون کروایا کہ 25 لاکھ روپے تاوان ادا کر کے ہمیں لے جائیں۔‘

ایس پی انویسٹی گیشن صدر لاہور میاں معظم علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’واقعے میں ملوث تین اہلکار گرفتار کر لیے گئے ہیں، جبکہ ایک ملزم مفرور ہے۔ گرفتار ہونے والے تینوں اہلکاروں کا تعلق تھانہ رائیونڈ سے ہے، جبکہ مفرور اہلکار اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں تعینات تھا۔ چوتھے ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں، جلد ہی اسے بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔ قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے، پولیس اہلکار ہوں یا کوئی اور، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔‘

واقعہ پیش کیسے آیا؟

حافظ ندیم نے ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا کہ ’ہماری الیکٹریشن کی رائیونڈ روڈ پر دکان ہے۔ 19 جولائی کو صبح سویرے میں اپنے کزن کے ساتھ موٹر تبدیل کرنے جا رہا تھا۔ للیانی کے قریب موٹر سائیکل کا پیٹرول ختم ہو گیا۔ اس دوران وہاں دو پولیس اہلکار موٹر سائیکل پر آئے۔ ہم نے ان سے مدد مانگی تو انہوں نے تلاشی لینا شروع کر دی اور ہمیں پکڑ لیا۔ ساتھ جانے سے انکار پر تشدد شروع کر دیا۔ اسی دوران انہوں نے دو مزید پولیس اہلکاروں کو بلا لیا جو گاڑی پر تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے خود کو سی سی ڈی کا ملازم ظاہر کیا اور ہمیں قریبی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں لے گئے، جہاں ویران پلازے میں لے جا کر باندھ دیا اور تشدد کرتے ہوئے ہمارے فون سے گھر والوں کو کال ملا کر ہماری چیخیں سنائیں۔ گھر والوں سے 25 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔‘

’پولیس اہلکار ہمیں دھمکیاں دیتے رہے اور ہماری ویڈیو بنانے کی کوشش کی۔ گن پوائنٹ پر ہم سے ریکارڈ کرانا چاہتے تھے کہ ہم منشیات فروشی کرتے ہیں۔ ہمارے والدین نے منت سماجت کر کے چھ لاکھ 75 ہزار دے کر ہمیں چھڑوایا۔‘

رقم کیسے وصول کی؟

حافظ ندیم کے مطابق ’ان باوردی پولیس اہلکاروں نے ہمارے والدین کو جنرل ہسپتال کی لوکیشن دی اور قریبی فٹ پاتھ پر تین لاکھ روپے رکھوا کر کہا کہ وہ وہاں سے اٹھا لیں گے۔ تین لاکھ 75 ہزار ان میں سے ایک اہلکار نے کسی کے گھر واقع قصور میں وصول کیے۔ ہمارے پاس الیکٹریشن والا بیگ بھی رکھ لیا اور جیب سے 14 ہزار 500 روپے الگ نکال لیے۔ میرے کزن شاہد کی جیب سے 4500 روپے بھی نکالے۔‘

’پولیس نے مقدمہ درج کر کے تین ملزم گرفتار کر لیے، ایک فرار ہے۔ ہم نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کے سامنے پیش ہو کر تفصیل بتائی ہے۔ انہوں نے مقدمے میں واقعے کے مطابق دفعات شامل کرنے اور پیسوں کی ریکوری کا حکم دیا ہے۔ ہمارے پاس ان کی کالز کا ریکارڈ بھی موجود ہے اور اغوا کرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کر رہے ہیں۔‘

ایس پی انویسٹی گیشن صدر لاہور میاں معظم علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ واقعے میں ملوث تین اہلکار گرفتار کر لیے گئے ہیں، جبکہ ایک ملزم مفرور ہے۔ گرفتار ہونے والے تینوں اہلکارتھانہ رائیونڈ سے جبکہ مفرور اسپیشل پروٹیکشن یونٹ میں تعینات تھا۔
جمعرات, جولائی 24, 2025 - 22:15
Main image: 

<p>13 اکتوبر 2020 کو لاہور میں پولیس موبائل عدالت کے احاطے سے باہر نکلتے ہوئے (اے ایف پی / عارف علی)</p>

type: 
SEO Title: 
لاہور: دو شہریوں کا اغوا برائے تاوان کا الزام، تین پولیس اہلکار گرفتار، ایک فرار


from Independent Urdu https://ift.tt/2u65UFi

Post a Comment

0 Comments