Hot Posts

6/recent/ticker-posts

news

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ’پاکستان اور انڈیا باہمی تعاون کے اس درجے پر پہنچ جائیں جہاں ہم درحقیقت انڈیا کے ساتھ لابنگ کریں کے انڈیا کے متعلقہ گروپوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے دہشت گرد قرار دیا جائے۔

’اس کے ساتھ ہی انڈیا بھی بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ جیسی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دلوانے کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے۔‘

انڈین ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’دی وائر‘ کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے دہشت گردی، ماضی کی ریاستی پالیسیوں اور پاک انڈیا تعلقات کے حوالے سے کھل کر اظہار خیال کیا۔

انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انڈیا کے پاکستان پر الزامات بے بنیاد ہیں کیوں کہ عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کی معترف ہے۔

انڈین اینکر نے سوال کیا کہ پہلگام حملے کی ذمہ داری ایک گروپ ’دی رزسٹنس فرنٹ‘ نے قبول کی، جو لشکر طیبہ کا ذیلی گروپ ہے اور اسے امریکہ و اقوام متحدہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔ 

اینکر نے یہ بھی کہا کہ انڈیا نے تین بار کوشش کی کہ اقوام متحدہ میں اس گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے لیکن چین نے پاکستان کے کہنے پر اسے روکا۔

اس پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروہ کو انڈیا یا کسی اور ملک میں حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔

پہلگام حملے اور ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پاکستان نے اس حملے کے بعد کھلے دل سے کسی بھی غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی کیونکہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں لیکن انڈین حکومت نے اس پیش کش کو رد کیا اور آج تک کوئی ثبوت یا شواہد پاکستان یا عالمی برادری کے ساتھ شیئر نہیں کیے گئے۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’اگر واقعی پاکستان ملوث ہوتا تو آج کے دور میں سیٹلائٹ اور سائنسی ٹیکنالوجی کے ذریعے سب کچھ سامنے آ جاتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انڈین عوام کو سچ بتایا جائے کہ انہیں اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے حوالے سے جھوٹ بتایا گیا۔

بلال بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’اگر انڈیا پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتا ہے تو پاکستان بھی انڈیا سے یہ مطالبہ کر سکتا ہے کہ وہ بلوچ آرمی (بلوچستان لبریشن آرمی وغیرہ) جیسی تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے، جن کے بارے میں پاکستان کا مؤقف ہے کہ انہیں انڈیا کی حمایت حاصل ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی کرتی ہیں۔‘

اس طرح پاکستان نے یہ مؤقف پیش کیا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف الزامات لگانے کے بجائے ثبوت اور شفاف تحقیقات کے ذریعے آگے بڑھنا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ماضی میں افغانستان میں جہاد کے دوران عالمی طاقتوں نے ایسے گروپس کو سپورٹ کیا تھا، لیکن اب پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائیاں کی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ’پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور گذشتہ کئی دہائیوں میں 92 ہزار پاکستانی اس جنگ میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی ان لینڈ جنگ لڑی ہے اور صرف گذشتہ سال 1200 سے زیادہ شہری دہشت گرد حملوں میں مارے گئے۔‘

انڈین اینکر کرن تھاپر کی جانب سے جنرل مشرف اور آصف علی زرداری کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے جب ماضی میں شدت پسند گروہوں کی حمایت کا سوال اٹھایا گیا تو بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ماضی میں، سرد جنگ کے دوران پاکستان اور بین الاقوامی برادری نے (سویت یونین کی جارحیت کے خلاف) کچھ گروہوں کو سپورٹ کیا تھا لیکن اس وقت انہیں دہشت گرد نہیں بلکہ مجاہدین یا فریڈم فائٹرز سمجھا جاتا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ افغان جہاد کے بعد کئی گروہ وجود میں آئے جن میں سے کچھ نے بعد میں دہشت گردی کا راستہ اختیار کیا۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی ہیں۔ ہم نے ایف اے ٹی ایف کے تحت  سخت اقدامات کیے اور بین الاقوامی برادری نے بھی ہماری کوششوں کو سراہا۔ آج کا پاکستان دہشت گردی کے خلاف ہے اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’میری نسل ماضی کی قید میں نہیں رہنا چاہتی۔ ہمیں ماضی کو تسلیم کرتے ہوئے مستقبل کے لیے راستہ نکالنا ہو گا اوردونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں اور نوجوان نسل کو نفرت اور دشمنی سے نکال کر امن کی طرف لے جائیں۔‘

کرن تھاپر کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور گذشتہ کئی دہائیوں میں 92 ہزار پاکستانی اس جنگ میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھوچکے ہیں۔‘
بدھ, جولائی 9, 2025 - 23:00
Main image: 

<p class="rteright">بلاول بھٹو سات مئی 2025 کی شام انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے (انڈپینڈنٹ اردو)</p>

type: 
SEO Title: 
چاہتا ہوں انڈیا پاکستان باہمی تعاون سے تنظیموں کو دہشت گرد قرار دلائیں: بلاول بھٹو
Translator name: 
عبدالقیوم


from Independent Urdu https://ift.tt/Lz5ZA4V

Post a Comment

0 Comments