پاکستان نے جمعے کو کہا ہے کہ انڈیا امریکہ کی جانب سے افراد یا تنظیموں کی بطور دہشت گرد نامزدگیوں کو اسلام آباد کے خلاف منفی پراپیگنڈے کے طور پر استعمال کرتا آیا ہے تاکہ دنیا کی توجہ کشمیر میں ’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘ سے ہٹا سکے۔
گذشتہ روز امریکی حکومت نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کی وجہ سے ’مزاحمتی محاذ‘ نامی تنظیم کو ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا، جسےانڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے ’خوش آئند‘ کہا۔
انڈیا پہلگام حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتا ہے، تاہم اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا آیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی جانب سے جمعے کو جاری کردہ بیان میں ’ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت‘ کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کی ’پالیسی زیرو ٹالرنس اور دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون‘ کی بنیاد پر ہے۔ ’پاکستان نے ایبی گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری سمیت انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے ذریعے عالمی امن کے حصول میں زبردست کردار ادا کیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں کہا گیا کہ ’پہلگام واقعے کی تحقیقات، جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقے انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں پیش آیا، ابھی تک کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی ہیں۔
’پاکستان میں کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے کوئی بھی تعلق زمینی حقائق کے منافی ہے۔ ہم نے موثر طریقے سے متعلقہ تنظیموں کو ختم، قیادت کو گرفتار اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا ہے اور اس کے کیڈرز کو بے بنیاد بنا دیا ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’حالانکہ زیرِ غور معاملہ امریکی ملکی قوانین سے متعلق ہے، لیکن انڈیا کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ وہ ایسی نامزدگیوں کو پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈے کے طور پر استعمال کرتا آیا ہے تاکہ دنیا کی توجہ اپنے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویے سے ہٹا سکے، خاص طور پر اس کے غیر قانونی قبضے میں رہنے والے جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں‘ سے توجہ ہٹانا مقصد ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بیان امریکی دفتر خارجہ کی طرف سے دیے گئے بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
گذشتہ روز وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ امریکی حکومت نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے کی وجہ سے ’مزاحمتی محاذ‘ نامی تنظیم کو ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے دیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’واشنگٹن کی جانب سے مزاحمتی محاذ کو ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ اور خصوصی طور پر ’عالمی دہشت گرد‘ کے طور پر درج کیا جانا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’پہلگام حملے کے لیے انصاف کی اپیل‘ کی حمایت کرتا ہے۔‘
واضح رہے کہ مزاحمتی محاذ نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں 26 لوگ مارے گئے تھے۔ یہ حملہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد انڈیا میں شہریوں پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ تھا، تاہم بعد ازاں سماجی رابطے کی ایپ ٹیلی گرام پر شیئر کیے گئے ایک میسج میں اس تنظیم نے پہلگام واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ
دوسری جانب پاکستان نے عالمی برادری پر علیحدگی پسند کالعدم تنظیم مجید بریگیڈ کو بھی عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ملک میں شدت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث کالعدم تنظیم مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مجید بریگیڈ جیسی دہشت گرد تنظیموں کو بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی طرح دہشت گرد تنظیم سمجھا جائے۔
یاد رہے کہ بی ایل اے کو امریکہ کی جانب سے باضابطہ طور پر ایک ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا جا چکا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جولائی 2019 میں بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا، جس کی وجہ پاکستان میں عام شہریوں، سکیورٹی اہلکاروں اور انفراسٹرکچر سمیت متعدد دہشت گرد حملوں میں اس تنظیم کے ملوث ہونے کو قرار دیا گیا۔

<p class="rteright">اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی عمارت کا ایک منظر (انڈپینڈنٹ اردو)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/UNw29KG
0 Comments