منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی جانب سے چالان جمع نہ کروایا جا سکا جبکہ عدالت نے ان کی حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی۔ ایف آئی اے سینٹرل لاہور کے جج نے منی لانڈرنگ سے متعلق مقدمے کی سماعت کی اور اس دوران رہنما پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل عامر سعید راں نے پرویز الہٰی کی حاضری معافی سے متعلق درخواست دی اور بتایا کہ طبیعت ناساز ہونے کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ عدالت نے پرویز الہٰی کی حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی اور ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ مقدمہ کا چالان کہاں ہے، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ چالان جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔ پرویز الہٰی کے وکیل عامر سعید راں نے کہا کہ ایف آئی اے نے اس سے قبل تین مرتبہ مہلت مانگی لیکن پرویز الہٰی کے خلاف الزامات ثابت نہیں کر سکے، ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت نہیں صرف انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے مہلت مانگی جاتی ہے، الزامات لگائے ہیں تو چالان جمع کروائیں۔ وکیل عامر سعید راں نے کہا کہ مونس الہٰی بے قصور ہیں، جان بوجھ کر مقدمے میں نامزد کیا گیا، مونس الہٰی کے خلاف ایک الزام ثابت نہیں ہوا، مونس کے ریڈ وارنٹ نکال کر قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔ انہوں نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ حکومت کے پاس منی لانڈرنگ کے کوئی شواہد نہیں ہیں، صرف سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کے لیے مقدمہ قائم کیا گیا، اگر کوئی ثبوت ہوتے تو حکومت عدالت میں پیش کرتی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ عدالت نے ایف آئی اے کو مقدمہ چالان جمع کروانے کیلئے 18 اگست تک آخری موقع دے دیا اور کہا کہ چالان نہ آیا تو قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھے گی۔
from The Express News https://ift.tt/NhAy0c2
0 Comments